ابھی تو اپنی جہالت میں سب بہے جارہےہیں۔۔۔
جب ہم پاکستان میں ہونیوالی دہشت گردی، اس کے سیاسی جماعتوں سے روابط، اس کے مذہبی فرقوں سے تعلق، اور اسکے غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں سے روابط کی بات کرتے ہیں تو یہ اس قدر پیچیدہ میدان ہے کہ عام فرد تو کیا فوج اور آئی ایس آئی کو بھی اس کو سمجھنے اور اس پر ہاتھ ڈالنے میں بے انتہا مشکلات پیش آتی ہیں۔
جہاں پاکستان کے خلاف دشمنی کی بات آئے، تو کئی آپس کے دشمن بھی متحد ہو کر پاکستان کے خلاف جنگ کرنے پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔ فرقہ پرست مذہبی دہشت گرد سیاسی جماعتوں کے اندر پناہ لیتے ہیں اور یہ سیاسی جماعتیں غیر ملکی خفیہ ایجنسیوں کے اشاروں پر ان مذہبی اور سیاسی دہشت گردوں کو ریاست پاکستان کے خلاف استعمال کرتی ہیں۔
جب ہم دشمنوں کی سا زشوں، ان کے پاکستان کے اندر سیاسی اور مذہبی دہشت گردوں سے روابط کھول کر بیان کرتے ہیں تو ہماری اپنی صفوں میں موجود بے غیرت، جاہل اور دشمنوں کے آلہءکار کتوں کی طرح بھونک کر ہمارے تجزیے کی مخالفت شروع کردیتے ہیں۔ کیونکہ ہمارے تجزیے دشمن کے راز کھول دیتے ہیں، دشمن کی چالیں بیان کردیتے ہیں، اور پاکستانی قوم، مسلح افواج، اور آئی ایس آئی کو وہ راز بتا دیتے ہیں کہ جو دشمن ان سے چھپانا چاہتا ہے۔
آئیں آپ کو مثالیں دے کر سمجھائیں۔
ایم کیوا یم پاکستان کی ایک سیاسی جماعت ہے، سندھ کی حکومت میں ہے، قومی اسمبلی میں ہے، تقریباً ہر مرکزی حکومت میں رہی ہے، سینیٹ میں موجود ہے، وزارتیں اس کے پاس رہی ہیں۔ دوسری جانب یہی ایم کیو ایم بھارتی خفیہ ایجنسی را کی ایجنٹ بھی ہے، کراچی میں سپاہ صحابہ اور سپاہ محمد کے دہشت گردوں کو پناہ بھی دیتی ہے، کراچی میں فرقہ وارانہ جنگیں بھی کرواتی ہے، بھتہ خور مافیا بھی ہے اور وقت کی مکتی باہنی بھی۔ ایک جانب اس میں حیدر عباس رضوی جیسے ناپاک اور پلید شیعہ دہشت گرد شامل ہیں کہ جو خود شیعوں کے قتل عام میں شامل ہیں، تاکہ ملک میں فرقہ وارانہ فساد کروایا جائے۔ دوسری جانب اسی ایم کیو ایم میں مفتی نعیم جیسے ٹی ٹی پی کے حمایتی اور خوارج بھی شامل ہیں کہ جو ظاہراً شیعوں پر کفر کا فتویٰ لگاتے ہیں، سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کی سرپرستی کرتے ہیں، مگر ایم کیو ایم میں آکر شیعوں کے بھائی بن جاتے ہیں۔
اسی طرح زرداری کا پورا خاندان، بینظیر اور بھٹو خاندان کٹر شیعہ ہے، مگر ان کے دیوبندی خوارج ٹی ٹی پی کے ساتھ انتہائی گہرے مراسم ہیں۔ عزیز بلوچ ایرانی انٹیلی جنس کا ایک انتہائی متحرک کارندہ تھا، کہ جو پیپلز پارٹی کے دہشت گرد گینگ چلانے کے ساتھ ساتھ ٹی ٹی پی کے ساتھ روابط کا بھی ذمہ دار تھا اور اسی کے ذریعے زرداری نے ٹی ٹی پی کو استعمال کرتے ہوئے بینظیر کا قتل کروایا۔ زرداری کی بہن فریال تالپور لال مسجد کے دہشت گردوں کے انتہائی نزدیک ہے۔
کیا ظاہراً یہ سمجھ میں آنے والی بات ہے؟ یہی وہ پیچیدگیاں ہیں کہ جس کا ہم آپ سے ذکر ررہے تھے کہ جب اپنے مفادات کی بات ہوتی ہے، پاکستان مخالفت کی بات ہوتی ہے، تو سارے سیاسی اور مذہبی دہشت گرد چاہے وہ کسی مسلک یا سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں، اکٹھے ہوجاتے ہیں۔
کلبھوشن یادیو کے انکشافات سے یہ بات بہت اچھی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ پاکستان کے اندر بھارتی دہشت گردی کی معاونت اور حمایت کرنے میں ایرانی انٹیلی جنس پوری طرح سے شامل ہے۔ عزیر بلوچ کے انکشافات بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں۔ ہمیں خود ایرانیوں نے یہ بات بتائی ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس میں ایک مکتبہءفکر ہے کہ جو پاکستان کا شدید مخالف اور بھارت کا حمایتی ہے، اور وہ پاکستان میں شیعہ مسلح گروہوں کو تیار کرنے میں بھارت کا مددگار ہے۔
پاکستان کی 7 قبائلی ایجنسیاں ہیں۔ مہمند سے لیکر جنوبی وزیرستان تک تمام ایجنسیوں میں پاک فوج نے ٹی ٹی پی کے خوارج کے خلاف بھرپور کارروائیاں کی ہیں۔ صرف کرم ایجنسی ایسی ہے کہ جہاں پر شیعہ مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ پچھلے کئی برس سے ایرانی انٹیلی جنس یہاں سے بھرپور انداز میں شیعہ نوجوانوں کو بھرتی کرکے ایران کے راستے شام لے جارہی ہے۔ تاکہ وہاں ہونیوالی جنگوں میں یہ شریک ہوسکیں۔ ظاہر ہے یہ تربیت یافتہ شیعہ رضاکار حکومت پاکستان اور پاک فوج کی مرضی کے بغیر خفیہ طور پر ایرانی انٹیلی جنس کے ساتھ کام کررہے ہیں۔ تازہ ترین خفیہ اطلاعات کے مطابق اب بھارتی را نے بھی پارا چنار میں شیعہ دہشت گرد گروہ تیار کرنے کا کام پوری شدت سے شروع کردیا ہے۔ جب ہم نے را کا یہ راز فاش کیا تو سب سے زیادہ تکلیف خود را کو ہوئی۔ ظاہر ہے کہ اگر کرم ایجنسی پوری طرح پاک فوج کے کنٹرول میں ہو کہ جس طرح دیگر ایجنسیاں ہیں تو پھر نہ تو وہاں سے ایران بھرتیاں کرسکے گا اور نہ ہی بھارت۔
جیسا کہ ہم آپ کو بتا چکے ہیں کہ سیاست، مذہب اور دہشت گردی کے یہ روابط انتہائی پیچیدہ، خطرناک اور تاریک ہیں۔ عام آدمی کیلئے ان کو سمجھنا ناممکن ہے۔ لہذا جاہل شور تو مچا سکتے ہیں، مگر پاکستان کی کوئی خدمت نہیں کرسکتے۔
اب ذرا مجھے یہ صورتحال سمجھائیں۔
کلھبوشن یادیو ایران کی پوری حمایت سے پاکستان میں داخل ہوتا ہے، ٹی ٹی پی کے خوارج کو تیار کرتا ہے، ان کی مدد سے ہزارہ شیعوں اور دیگر شیعوں کا قتل عام کرواتا ہے، پاکستان میں فرقہ وارانہ جنگ بھڑکاتا ہے، بلوچستان لبریشن آرمی کو تیار کرتا ہے، کراچی میں ایم کیو ایم کو مسلح کرتا ہے، اور پھر جب پاکستان میں فرقہ وارانہ فساد پھیلتا ہے تو شیعوں کو بھڑکایا جاتا ہے کہ پاک فوج اور انٹیلی جنس کے ادارے شیعوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔
اب اس میں آپ کس کو ذمے دار ٹھہرائیں گے؟
ایران کو؟ بھارت کو؟ ایم کیو ایم کو؟ ٹی ٹی پی کو؟ بی ایل اے کو؟ شیعوں کو؟ سنیوں کو؟ پاک فوج کو؟؟؟
ہم سے کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں شیعوں کا کوئی دہشت گرد گروہ نہیں ہے اور شیعہ کبھی دہشت گردی میں شریک نہیں رہے۔ اس کا جواب ہم اوپر دے چکے ہیں، کہ پاکستان میں نہ صرف شیعہ دہشت گرد تنظیمیں موجود ہیں بلکہ شیعہ دہشت گرد مختلف سیاسی جماعتوں کی آڑ میں، غیر ملکی ایجنسیوں کے تعاون سے، ملک میں فساد برپا کرتے رہے ہیں۔ سپاہ محمد ایک بہت بڑی دہشت گرد تنظیم تھی کہ جس کو قانونی طور پر کالعدم کیا گیا ہے مگر اب وہ مختلف چھوٹے چھوٹے گروہوں میں کام کررہی ہے۔
گلگت بلتستان میں بھارت کی مدد سے باقاعدہ ایسے دہشت گرد گروہ تیار کیے گئے ہیں کہ جو شیعہ ہیں اور وہ خود شیعوں اور اسماعیلیوں پر بھی حملوں کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ ملک میں فرقہ وارانہ فساد برپا کیا جاسکے۔ ایران کو کلھبوشن کی حمایت اور حیدر عباس رضوی کا خود شیعوں کا قتل عام کرنا اس کی واضح مثال ہے۔
اسی لیے جب ہم کوئی بات آپ کو بتائیں تو چیخنے چلانے اور شور شرابہ کرنے کے بجائے ہوش سے بات کو سنا کریں۔ پچھلے دس برس سے ہم تن تنہا خوارج کے خلاف کھل کر اذان دیتے رہے ہیں۔ اگر ہم اس طرح کھل کر اذان نہ دیتے اور پاک فوج کو ہمت نہ دلاتے تو آج یہ خوارج پاکستان میں شیعوں کو ذبح کرچکے ہوتے۔ امت کے مفاد میں ہم نے پاک فوج کو یمن بھیجنے کی شدید مخالفت کی، اور اسکے نتیجے میں سعودی عرب میں جیل بھی کاٹی۔ اب اگر کوئی ہمیں خارجیوں کا ”حمایتی“ اور سعودیوں کا ”ایجنٹ“ ہونے کا طعنہ دیتا ہے تو اس سے بڑا منافق اورکمینہ اس پاک سرزمین کوئی نہیں ہوگا۔
یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ ہماری ڈیوٹی سیدی رسول اللہﷺ کے اس مدینہ ثانی کی حفاظت ہے۔ نہ ہم ایران کے مفادات کا تحفظ کریں گے، نہ سعودی عرب کے، نہ افغانستان کے اور نہ ہی کسی سیاسی و مذہبی جماعت کے۔ ہم صرف اللہ اور اسکے رسولﷺ اور سبز ہلالی پرچم کے مفادات کا تحفظ کریں گے۔ بدنصیبی سے ہماری قوم اس قدر فرقہ واریت، قومیت اور لسانیت میں تقسیم ہوچکی ہے کہ لوگ پہلے دیوبندی ہیں، پہلے شیعہ ہیں، پہلے بریلوی ہیں، پہلے اہل حدیث ہیں اور اسکے پاکستانی، اور مسلمانیت تو کہیں گم ہی ہو کر رہ گئی ہے۔
ہر کوئی اپنے فرقے اور سیاسی جماعت کے تعصب میں اس قدر اندھا گونگا اور بہرا ہوا ہے کہ اب سوائے اللہ کے عذاب کے کوئی چیز ان کو انکی اس موت سے بیدار نہیں کرسکتی۔
ابھی بھی الطاف حسین کو پوجنے والے موجود ہیں، ابھی بھی بھٹو زندہ ہے، ابھی بھی ”اک واری فیئر شیر“ کا نعرہ ہے، ابھی بھی شیعوں کو تکبر ہے کہ انہوں نے ہی پاکستان بنایا تھا اور وہی بچائیں گے، ابھی تک دیوبندیوں کو یہ خناس ہے کہ پاکستان انہوں نے بنایا تھا اور وہی اس کے ٹھیکیدار ہیں۔
یاد رکھیں، اللہ اپنا کام صرف سیدی رسول اللہﷺ کے غلاموں سے لے گا کہ جو پاک سرزمین کی حفاظت کی قسم کھائے بیٹھے ہونگے۔ اللہ نہ کسی سیاسی جماعت کو قبول کرے گا نہ کسی مذہبی فرقے کو۔ ملک کی اکثریت کو جب یہ بات معلوم ہوگی تب نہ توبہ کی کوئی گنجائش ہوگی، نہ لوٹنے پلٹنے کا وقت۔ ابھی تو اپنی جہالت میں سب بہے جارہےہیں۔۔۔
٭٭٭٭٭